Categories
India Interesting Facts Karachi MQM PPP Rizwan Tahir Mubeen ایم کیو ایم پیپلز پارٹی دل چسپ رضوان طاہر مبین سمے وار بلاگ سندھ سیاست قومی تاریخ قومی سیاست کراچی مہاجر صوبہ مہاجرقوم ہندوستان

کبھی مہاجر وزیراعلیٰ نہ بنانے والوں کی ہندوستانی میئر کو مبارک باد

سمے وار (تحریر: رضوان طاہر مبین)
معاشرے کا زوال پذیر ہونا، کسی جگہ کے حالات خراب ہونا، کسی صوبے اور ملک میں بربادی اور خرابی ہونا شاید اتنا تکلیف دہ نہیں ہوتا جتنا اس خرابی اور بربادی پر “برباد تر” رویے اور بے ہودگیاں طبیعت پر گراں گزرتی ہیں۔
اب نیویارک کے نومنتخب میئر ظہران ممدانی ہی کے معاملے کو لیجیے، اس پر جس طرح پاکستان پیپلزپارٹی نے بے شرمی سے اظہار خیال کیے ہیں، وہ طبعیت عجیب مکدر کر دیتے ہیں، کیا وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور کیا ان کے شاہ زادے بلاول زرداری ۔۔۔۔
دونوں ہی نے اوٹ پٹانگ بیانات دے کر ایک دوسرے کو مات دینے کی پوری کوشش کی ہے اور اس کے نتیجے میں کراچی میں ہر خاص وعام کے ہاتھوں اپنی خوب درگت بنوا رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ مراد شاہ نے فرمایا تھا کہ کراچی سے نوجوان میئر کی لہر نیویارک تک پہنچ گئی، انھوں نے بھی نوجوان میئر چن لیا۔ 41 سالہ مرتضیٰ وہاب کس بے شرمی اور کھینچا تانی سے مسلط ہوئے یہ دنیا نے دیکھا، اُدھر 34 سالہ ظہران ممدانی نے باقاعدہ جمہوری طریقے سے اپنی لڑائی لڑی اور فتح یاب ہوئے۔ اس کے علاوہ نوجوان میئر کی بات کرتے ہوئے اس وزیراعلیٰ کو یہ یاد نہیں رہا کہ 1987 میں ڈاکٹر فاروق ستار جب میئر کراچی بنے تو وہ فقط 27 سال کے تھے۔
اب ان کے ننھے منے ولی عہد اور نونہال چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول زرداری نے بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی، ظہران ممدانی نے اپنی انتخابی مہم میں روٹی کپڑا مکان کا ذکر کیا کر دیا، بلاول تو کچھ زیادہ ہی چوڑے ہوگئے۔ انھوں نے آئو دیکھا نہ تائو۔۔۔ کود پڑے۔ روٹی کپڑا مکان کو عالمی حقوق سے جوڑ کر انھیں مبارک باد دینے کی پڑ گئی۔۔۔
کوئی دیکھے تو سہی میئر نیویارک ظہران ممدانی کی والدہ میرا نائر اور محمود ممدانی ہندوستان میں پیدا ہوئے، خود ظہران ممدانی کی پیدائش بھی یوگنڈا کی ہے۔ اور وہ کس طرح نیو یارک شہر کے میئر بن گئے۔ لیکن سندھ میں 80 سال بعد تیسری اور چوتھی نسل کا کوئی مہاجر آج تک وزیراعلیٰ نہیں بن سکا ہے!
الٹا گورنر مہاجر اور روزیراعلیٰ سندھی کی جو ترتیب اختیارات کے ساتھ سندھ میں رکھی گئی تھی، اسے بری طرح پائمال کرکے مہاجر گورنر نمائشی بنا دیا گیا ہے۔
ایسے میں بلاولوں اور مراد شاہوں کو شرم نہیں آتی کہ ظہران کے معاملے پر بے ہودگیاں کرتے پھرتے ہیں، پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں، نیویارک میں تو ہندوستانی والدین کا بیٹا جو وہاں پیدا بھی نہ ہوا میئر بن جاتا ہے، کیا سندھ میں 80 سال بعد بھی کوئی “ہندوستانی” وزیراعلیٰ بن سکتا ہے؟ کیا ہندوستانی بزرگوں کی دوسری تو چھوڑ تیسری اور چوتھی نسل سے کوئی مہاجر، کوئی ہندوستان سے ہجرت کرنے والا غیر سندھی وزیراعلیٰ بن سکتا ہے؟؟
کراچی پر مسلط ہو کر اسے لوٹ کھسوٹ کر کھنڈر بنا کر بات کرتے ہیں نیویارک کے میئر کی!

(ادارے کا بلاگر سے متفق ہونا ضروری نہیں، آپ اپنے بلاگ samywar.com@gmail.com پر بھیج سکتے ہیں)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Verified by MonsterInsights