Categories
Exclusive Karachi KU Society انکشاف پیپلز پارٹی تہذیب وثقافت جامعہ کراچی دل چسپ کراچی

جامعہ کراچی؛ 15 برس سے نئی کتب نہیں خریدی گئیں!

سمے وار (خصوصی رپورٹ)
جامعہ کراچی قیام پاکستان کے بعد قائم ہونے والی چند نامی گرامی یونیورسٹیوں میں شمار ہوتی ہے، اس کے لیے ہندوستان کے علی گڑھ کے فارغ التحصیل اساتذہ کا بڑا مرکزی کردار تھا، اس سے قبل سندھ یونیورسٹی بھی کراچی میں ہوتی تھی۔ جامعہ کراچی میں ہندوستان سے آنے والے زعما کا وہ مرکزی کردار تھا جس سے انکار ممکن نہیں، حتیٰ کہ ملیر میں قائم مشہور زمانہ جامعہ ملیہ کالج کے بنانے والے ڈاکٹر محمود حسین بھی ہندوستان سے آئے تھے ان کے بھائی ذاکر حسین ہندوستان کے صدر بھی بنے۔
ڈاکٹر محمود حسین کی خدمات اور ذخیرے کی بدولت جامعہ کراچی کی مرکزی لائبریری کو نئی زندگی ملی، اور یہ کتب خانہ انھی کے نام سے موسوم ہوا۔ یہ کتب خانہ بہت سے نادر ونایاب خزانے سے ۤآراستہ تھا، لیکن سرکار کی توجہ اس پر سے کم سے کم ہوتی جا رہی ہے، البتہ اختیارات اپنے ہاتھ میں لینے کے لیے حکومت سندھ صف اول مٰں دکھائی دیتی ہے۔ بتایا جاتا ہے محمود حسین لائبریری میں نادر کتب کے ساتھ ساتھ آل انڈیا مسلم لیگ کے بہت سے اہم کاغذات ودستاویزار کا اہم ترین ذخیرہ بھی موجود تھا۔ جہاں ملک کی مختلف جامعات سمیت ہندوستان اور یورپی ممالک سے محققین اس سے استفادہ کرتے تھے۔ اب یہاں زبوں حالی کا یہ عالم ہے کہ 15 برس سے کوئی نئی کتاب خریدی نہیں جاسکی۔ کسی جامعہ کے مرکزی کتب خانے کے لیے اس سے بڑا المیہ اور کیا ہوسکتا ہے، ہر سال ہزاروں ملکی اور غیر ملکی کتب شائع ہوتی ہیں، نئے انکشافات اور تحقیق ہوتی ہے، کوئی کتب خانہ ایک سال کے لیے بھی یہ برداشت نہیں کرسکتا کہ اس کے ذخیرے میں وہ کتاب نہ آئے اور کہاں جامعہ کراچی کے مرکزی کتب خانے میں تقریباً 2010 سے اب تک کوئی نئی کتاب نہیں لی جاسکی ہے۔
یہی نہیں یہاں کی قیمتی کی کتابوں کو محفوظ رکھنے کے لیے بھی خاطرخواہ انتظام کی کمی دکھائی دیتی ہے۔ جس سے اہم ذخیرہ علم خطرے میں ہے، محمود حسین لائبریری کے کئی کمروں کی حالت بھی انتہائی مخدوش دکھائی دیتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Verified by MonsterInsights