(تحریر وتحقیق: ڈاکٹر شاہد ناصر)
اخباری کالم آج بھی ’رائے ساز‘ تصور کیے جاتے ہیں۔ بہت سے کالم نگار ٹی وی پر بھی جلوہ افروز ہوئے اور بہت سوں نے ’ڈیجیٹل‘ صحافت میں بھی اپنی جگہ بنائی۔ اخباری کالم اور کالم لکھنے والے صحافت میں رائے عامہ ہموار کرنے کے لیے اپنا ایک وسیع حلقہ اثر رکھتے ہیں۔ آج بھی کافی حد تک اخباری کالموں سے قومی بیانیہ بنتا اور بگڑتا ہے۔ ہر تجزیہ کار کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ کسی بڑے اخبار میں کالم لکھے اور اس کے ذریعے اپنی بات قارئین تک پہنچائے۔ مختلف کالم نگار مختلف رجحانات کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ہر کالم نگار مختلف انداز اور اسلوب سے اپنے قارئین سے مخاطب ہوتا ہے، لیکن کیا کالم نگاروں کے کالموں کی اشاعت کے حوالے سے کوئی خاص لابی اور کوئی خاص رجحان پایا جاتا ہے؟
کالم نگار اپنے اردگرد سے لامحالہ طور پر متاثر ہوتا ہے، خبر تو غیر جانب دار ہوتی ہے، لیکن کالم میں کالم نگار اپنا نقطہ نظر ہی دیتا ہے۔ اس لیے ان بڑے کالم نگاروں کا تعلق کس صوبے اور کس شہر سے ہے، یہ امر کالموں کے موضوعات، ان کی اثر پذیری اور اہمیت کے حوالے سے اپنی ایک خاص اہمیت رکھتا ہے۔
اسی تناظر میں ہم نے ایک تحقیقی جائزہ لیا، جس میں یہ امر سامنے آیا کہ اردو میں تقریباً 70 فی صد کالم صوبہ پنجاب اور اسلام آباد کے لکھنے والوں کے ہوتے ہیں! ویسے صوبہ پنجاب ملکی آبادی کا 53 فی صد بنتا ہے۔
اسی طرح 22.5 فی صد کالموں کے لکھنے والے کراچی شہر سے تعلق رکھتے ہیں، کراچی ملکی آبادی کا 10 فی صد سے زائد ہے۔ ایسے ہی 6.76 فی صد کالموں کے لکھنے والوںکا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے، جو ملکی آبادی کا 16 فی صد ہے۔ جب کہ 0.75 فی صد کالم سندھ کے کالم نگاروں کے ہوتے ہیں، سندھ کراچی کے بغیر ملکی آبادی کا 15 فی صد ہے۔
ملکی آبادی کا پانچ فی صد رکھنے والے بلوچستان سے کوئی کالم نگار سامنے نہیںآسکا اور دیگر علاقوں کے کالم نگاروں کی کوئی شرکت نظر نہیں آئی۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ پنجاب اوراسلام آباد وغیرہ سے تعلق رکھنے والوں کا سب سے زیادہ تناسب روزنامہ ’دنیا‘ میں 90 فی صد سامنے آیا، جس میں سوائے مفتی منیب اور رشید صافی کے بالترتیب دو، دو کالموں کے باقی کوئی کالم اس کے سوا نہ تھا۔ روزنامہ ’جنگ‘ میں پنجاب اور اسلام آباد کا یہ تناسب 75 فی صد اور روزنامہ ’ایکسپریس‘ میں پنجاب کا کالموں کا حصہ 42 فی صد رہا۔ اس اعتبار سے ’ایکسپریس‘ کا ادارتی صفحہ کالم نگاروں کی شرکت کے اعتبار سے متوازن رہا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایکسپریس میں کراچی کا ادارتی صفحہ پنجاب کے اسٹیشنوں سے کچھ مختلف ہوتا ہے، اس وجہ سے کراچی شہر کے کالم نگاروں کی گنجائش بن جاتی ہے، جب کہ جنگ اور دنیا میں ادارتی صفحہ لاہور سے تیار کیا جاتا ہے اور وہی صفحہ کراچی اسٹیشن پر بھی شائع ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس پر پنجاب کے کالموں کا واضح غلبہ دکھائی دیتا ہے۔
اس تحقیق کے لیے ایک ہفتے (10 جولائی تا 16 جولائی 2025ئ) کے درمیان تین بڑے اردو اخبارات روزنامہ جنگ، روزنامہ ایکسپریس اور روزنامہ دنیا کے ادارتی صفحے پر شائع ہونے والے کالموں کو پیش نظر رکھا گیا۔ جس میں کُل 133 کالموں میں سے 93 کالموں کے لکھنے والے پنجاب اور اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے سامنے آئے، جب کہ 30 کالم کراچی، 9 خیبر پختونخوا اور ایک کالم خاص صوبہ سندھ کے لکھنے والے کا تھا۔
اردو کے تین بڑے روزناموں میں مجموعی طور پر88 کالم نگار سامنے آئے، جنھوں نے 133 کالم لکھے، اس طرح فی کالم نگار 1.5 کالم کا اوسط بیٹھا۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ روزنامہ ایکسپریس میں محمد سعید آرائیں سات دن میں پانچ کالم شائع کرانے والے واحد کالم نگار کے طور پر سامنے آئے ہیں، ورنہ سہیل وڑائچ نے اس ایک ہفتے کے دوران چار کالم ہی لکھے ہیں۔
آئیے باری باری تینوں اخبارات کا جائزہ لیتے ہیں:
٭ روزنامہ ’جنگ‘
روزنامہ ’جنگ‘ میں ایک ہفتے کے دوران 49 کالم ادارتی صفحے کی زینت بنے، جس میں 37 کالم پنجاب اور اسلام آباد، 11 کالم کراچی، جب کہ ایک کالم صوبہ سندھ کے لکھنے والے کا تھا۔
ایک ہفتے کے دوران پنجاب اور اسلام آباد وغیرہ کے28کالم نگار وں کے کُل 35 کالم شائع ہوئے۔ جس میں سہیل وڑائچ کے4، عطا الحق قاسمی3، یاسر پیرزادہ2، افضال ریحان2، بلال غوری2 اور ڈاکٹر انوار احمد کے 2 کالموں کے علاوہ کشور ناہید، وجاہت مسعود، عامر میر، عرفان صدیقی، محمد عرفان صدیقی، حماد غزنوی، مظہر برلاس ،الطاف حسن قریشی، حفیظ اللہ نیازی، اسد مفتی، رﺅف حسن، گل نوخیز، امتیاز رفیع بٹ، ڈاکٹر صغرا صدف، عرفان اطہر قاضی، اعظم ملک، محمد مہدی، پیر فاروق بہاﺅالحق، بلال الرشید، چوہدری سلامت ، کاشف اشفاق اور ایوب ملک کا ایک ایک کالم اشاعت پذیر ہوا۔
کراچی کے نو مختلف کالم نگاروں کے 11 کالم جنگ کے ادارتی صفحے پر شائع ہوئے، جس میں مظہر عباس کے 2 اور محمود شام کے 2 کالموں کے علاوہ خلیل نینی تال والا، مرزا اشتیاق بیگ، مرزا اختیار بیگ، ڈاکٹر عطا الرحمن، امر جلیل مشتاق قریشی اور انور غازی کے ایک ایک کالم شائع ہوئے۔
صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والے محمد خان ابڑو کا ایک کالم جنگ کے ادارتی صفحے پر جگہ پاسکا۔
٭ روزنامہ ’ایکسپریس‘
روزنامہ ایکسپریس میں ایک ہفتے کے دوران 42 کالم شائع ہوئے، جس میں 18 پنجاب یا اسلام آباد، 17 کراچی اور 7 کالم خیبرپختونخوا سے لکھنے والوں کے تھے۔
’ایکسپریس‘ میں پنجاب اور اسلام آباد کے 11 کالم نگاروں کے 18 کالم شائع ہوئے، جن میں جاوید چوہدری کے 3، سلمان عابد3، مزمل سہروردی2، راﺅ منظر حیات2 اور تنویر قیصر کے 2 کالم شائع ہوئے، جب کہ عبدالحمید، اصغر عبداللہ، خالد محمود رسول، فاروق عادل، ذوالفقار چیمہ اور زمرد نقوی کے ایک ایک کالم جگہ بنا سکے۔
ایک ہفتے میں ایکسپریس میں کراچی کے 9 کالم نگاروں کے 17 کالم لگے، جن میں محمد سعید آرائیں کے 5، ڈاکٹر توصیف احمد خان کے 2، وسعت اللہ خان کے 2، زاہدہ حنا2 اور ایم جے گوہر کے 2 کالم شائع ہوئے، جب کہ رئیس فاطمہ، جاوید قاضی، عثمان دموہی اور منصور نورانی کا ایک ایک کالم لگا۔
اس عرصے میں صوبہ خیبر پختونخوا کے تین کالم نگاروں کے 7کالم شائع ہوئے۔ جن میں ابراہیم خلیل کے 3، سعداللہ برق3 اور اشفاق اللہ جان کا ایک کالم شامل ہے۔
٭روزنامہ ’دنیا‘
روزنامہ ’دنیا‘ میں ایک ہفتے میں کُل 42 کالم شائع ہوئے، جس میں پنجاب اور اسلام آباد کے 25 کالم نگاروں کے 38 کالم شائع ہوئے، ان کالموں میں
خورشید ندیم کے 3 کالم، خالدمسعود3، رﺅف کلاسرہ3، اظہار الحق2، عمران یعقوب2، سعود عثمانی2، رسول بخش رئیس2، بابر اعوان2، میاں عمران احمد2، ایاز امیر2، علامہ ابتسام الہی ظہیر2 اور ڈاکٹر حسین احمد پراچہ کے 2کالم شامل ہیں۔
جب کہ مجیب الرحمن شامی، آصف عفان، کنور دلشاد، افتخار احمد سندھو، عبداللہ حمید گل، میاں عمران، سعود عثمانی، عرفان صدیقی، نسیم احمد باجوہ، حافظ ادریس، شاہد صدیقی، امیر حمز اورمحمد حسن رضا کے ایک ایک کالم شائع ہوئے۔
کراچی کے فقط دو کالم ہی دنیا اخبار کے ادارتی صفحے پر جگہ پا سکے، جو جو مفتی منیب الرحمن کے تھے۔ ایسے ہی خیبرپختونخوا سے صرف رشید صافی ہی کے دو کالم شائع ہو سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجموعی طور پر سامنے آنے والے کراچی کے 19کالم نگار اور ان کے کالموں کی تعداد کچھ اس طرح رہی:
سعید آرائیں5
مظہر عباس2
محمود شام2
ڈاکٹر توصیف2
وسعت اللہ2
زاہدہ حنا2
مفتی منیب الرحمن2
ایم جے گوہر2
(مندرجہ ذیل کے صرف ایک، ایک کالم)
خلیل نینی تال
اشتیاق بیگ
اختیار بیگ
عطا الرحمن
امر جلیل
مشتاق قریشی
انور غازی
رئیس فاطمہ
جاوید قاضی
عثمان دموہی
منصور نورانی
مجموعی طور پر پنجاب اور اسلام آباد کے64 کالم نگار اور ایک ہفتے کے دوران شائع ہونے والے کالموں کی تعداد:
سہیل وڑائچ4
عطا الحق قاسمی3
یاسر پیرزادہ2
افضال ریحان2
بلال غوری2
ڈاکٹر انوار احمد2
جاوید چوہدری3
سلمان عابد3
مزمل سہروردی2
راﺅ منظر حیات2
تنویر قیصر2
خورشید ندیم3
خالدمسعود3
رﺅف کلاسرہ3
اظہار الحق2
عمران یعقوب2
سعود عثمانی2
رسول بخش رئیس2
بابر اعوان2
میاں عمران احمد2
ایاز امیر2
علامہ ابتسام الہی ظہیر2
ڈاکٹر حسین احمد پراچہ2
(مندرجہ ذیل کے صرف ایک، ایک کالم)
کشور ناہید
وجاہت مسعود
عرفان صدیقی
محمد عرفان صدیقی
عامر میر
حماد غزنوی
مظہر برلاس
الطاف حسن قریشی
حفیظ اللہ نیازی
اسد مفتی
رﺅف حسن
گل نوخیز
امتیاز رفیع بٹ
ڈاکٹر صغرا صدف
عرفان اطہر قاضی
اعظم ملک
محمد مہدی
پیر فاروق بہاﺅالحق
بلال الرشید
چوہدری سلامت
کاشف اشفاق
ایوب ملک
عبدالحمید
اصغر عبداللہ
خالد محمود رسول
فاروق عادل
ذوالفقار چیمہ
زمرد نقوی
امیر حمزہ
آصف عفان
کنور دلشاد
افتخار احمد سندھو
مجیب الرحمن شامی
عبداللہ حمید گل
میاں عمران
سعود عثمانی
عرفان صدیقی
نسیم احمد باجوہ
حافظ ادریس
شاہد صدیقی
محمد حسن رضا
٭٭٭٭٭
صوبہ سندھ
محمد خان ابڑو
(ایک کالم)
صوبہ خیبر پختونخوا
ابراہیم خلیل3
سعدبرق3
رشید صافی 2
اشفاق اللہ
(ایک کالم)
(ادارے کا بلاگر سے متفق ہونا ضروری نہیں، آپ اپنے بلاگ samywar.com@gmail.com پر بھیج سکتے ہیں)