تحریر: ساجد خان
کیا آپ کو معلوم ہے کہ دنیا بھر میں بیڈمنٹن کا کھیل اس وقت ایک سنجیدہ مسئلے سے گزر رہا ہے اور وہ ہے فیدر شٹل کاکس کی کمی۔ دراصل چینیوں کے طرز خوراک تبدیل کرنے سے دنیا میں ’شٹل کاک‘ کا بحران ہوا، یہ ماجرا کیا ہے؟
آپ جانتے ہی ہیں کہ بیڈمنٹن کھیلنے کے لیے جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے، وہ ریکٹ کے ساتھ شٹل کاک ہی ہے اور اس وقت دنیا کے مختلف ممالک کی قومی بیڈمنٹن ایسوسی ایشن کو اب اپنے کھلاڑیوں کے لیے معیاری شٹل کاکس حاصل کرنا دشوار تر ہو رہا ہے۔
بھارت، فرانس، ڈنمارک اور دوسرے ممالک میں شٹل کاکس کا ذخیرہ کم سے کم ہوتا جا رہا ہے اور جو شٹل کاک مل بھی رہے ہیں وہ عام نرخ سے کہیں زیادہ قیمت پر خریدے جارہے ہیں۔
دنیا میں اس وقت یہ بحران اتنا سنگین ہوچکا ہے کہ یوں سمجھیے کہ یہ بیڈمنٹن کی بین االاقوامی بنیادیں ہلا رہا ہے۔ بہت سیدھی سی بات ہے اگر شٹل کاک نہ ہو، تو کھیل کیسے ہوگا؟ دنیا بھر میں فرانس جیسے ممالک نے بھی اس صورت حال پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کر دیا ہے، یہاں تک کہ کچھ جونیئر سطح کے مقابلوں میں متبادل شٹل استعمال کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
لیکن اصل سوال اپنی جگہ پر موجود ہے کہ یہ بحران کیوں اور کیسے پیدا ہوا ہے؟
بتایا جاتا ہے کہ یہ مسئلہ اصل میں چین کی خوراک میں تبدیلی کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔ بھارت کی بیڈمنٹن ایسوسی ایشن (BAI) کے سیکریٹری سنجے مشرا نے اس بحران کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس کی جڑ چین کی بدلتی ہوئی خوراک کی عادات میں پوشیدہ ہے۔
چین جو کہ دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے اب بطخ اور ہنس جیسے روایتی گوشت کے بہ جائے سور کے گوشت کو ترجیح دینے لگا ہے۔ اس رجحان نے بطخ اور ہنس کی کھپت میں زبردست کمی کر دی ہے، جس کے نتیجے میں اب یہ پرندے کم پالے جا رہے ہیں۔
ہم آپ کو بتانا چاہیں گے کہ یہ زیادہ تر شٹل کاکس بطخ یا ہنس کے پروں ہی سے تیار کیے جاتے ہیں، عام شٹل میں بطخ کے پر اور اعلیٰ معیار کے شٹل میں ہنس کے پر استعمال کیے جاتے ہیں۔
اس تبدیلی نے شٹل کاک کی پوری فراہمی کے سلسلےکو بری طرح متاثر کیا ہے کیوں کہ جب ان پرندوں کو پالنا کم ہو گیا تو ان کے پروں کی دست یابی بھی کم سے کم ہو گئی اور یہی وجہ ہے کہ اب شٹل کاکس کی تیاری میں دشواری ہو رہی ہے۔
ایک فرانسیسی اخبار کی رپورٹ میں بھی یہی بات کہی گئی کہ کھپت کم ہونے کی بنا پر چینی کسان اب صرف پروں کے لیے بطخ یا ہنس پالنے کو تیار نہیں ہیں، دراصل سور کا گوشت مالی لحاظ سے بھی زیادہ فائدہ مند ہے۔
ایک شٹل کاک بنانے کے لیے 16 پر لگتے ہیں، اور ایک میچ میں کئی شٹل استعمال ہو جاتی ہیں، کیونکہ وہ جلد ہی گھس بھی جاتے ہیں۔
اس وقت شٹل کاک بنانے والے بڑے برانڈز ہائبرڈ “شٹل کاکس” پر کام کر رہے ہیں جو جانوروں کے پروں پر انحصار نہ کریں۔ لیکن یہ ابھی بہت مہنگے ہیں اور ان سے کھیلنے میں وہ مزہ نہیں آتا جو اصلی پروں والے شٹل کاکس سے آتا ہے۔
بیڈمنٹن کی عالمی تنظیم بی ڈبلیو ایف بھی اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے، مگر فی الحال کوئی فوری حل موجود نہیں۔ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ دنیا میں شٹل کاک کی قلت ہے، اس کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اور متبادل کی تلاش جاری ہے۔
آنے والے دنوں میں شٹل کاک مزید نایاب اور مہنگے ہونے جا رہے ہیں۔ جب تک کوئی مؤثر متبادل نہیں ملتا، کھلاڑی، ادارے اور شٹل کاک بنانے والی کمپنیاں صرف اُمید کر سکتی ہیں کہ کھیل کسی بحران کا شکار ہونے سے پہلے ہی کوئی حل نکل آئے۔
دوسری جانب کھیلوں کے ماہرین کے نزدیک اگر اس مسئلے کا جلد حل نہ نکالا گیا تو یہ بحران بین الاقوامی بیڈمنٹن کے فروغ میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔
۔
(ادارے کا بلاگر سے متفق ہونا ضروری نہیں، آپ اپنے بلاگ samywar.com@gmail.com پر بھیج سکتے ہیں)
چین: سور زیادہ کھانے سے کون سا عالمی بحران پیدا ہو رہا ہے؟
