سمے وار (خصوصی رپورٹ) غزہ میں جنگ بندی کے بعد دو برس کے جنگ وجدل کے معاملے کو اختتام نصیب ہوا، اور اب زندگی لوٹ رہی ہے، لیکن کیا غزہ میں زندگی پہلے جیسی رہی ہے۔ ہزاروں شہدا اور ٹوٹے پھوٹے شہر میں ناکافی انسانی ضروریات کے ساتھ فلسطینیوں کو ابھی نئے نئے مسائل سے نمٹنا ہے، جس میں ایک مسئلہ “زرد لائن” بھی ہے۔
الجزیرہ ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق غزہ میں اس وقت اسرائیل نے بہت سے علاقے میں ایک یلو لائن کھینچ رکھی ہے، جو زندگی اور موت کے درمیان کی ایک لائن ہے، جس کے پار آنے والوں کو اسرائیلی حکام کی طرف سے نشانہ بنایا جا رہا ہے، اس زرد لکیر کے پار بہت سے فلسطینیوں کے مکانات اور جائیداد ہیں، لیکن اسرائیلی حکام انھیں وہاں تک جانے نہیں دے رہے، جو بھی اس لکیر کو پار کرتا ہے اسے موت سے ہم کنار کردیا جاتا ہے، اسے زندگی اور موت کے درمیان کی لکیر قرار دیا گیا ہے۔ حیران کن امر یہ ہے کہ یہ لکیر باقاعدہ واضح نہیں ہے، بس ایک لکیر بتا دی گئی ہے، اب البتہ اس کی نشان دہی کے لیے مختلف مقامات پر پیلے بڑے پتھر رکھے جا رہے ہیں۔ غزہ میں اگرچہ جنگ بندی کے بعد لوگ گھروں کو لوٹ رہے ہیں لیکن دوسری طرف ایک ایسی پابندی بھی عائد کی گئی ہے جو اچنبھے کی بات ہے اور فلسطینیوں کو بے چین کر رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیلیوں کی جانب سے فلسطینی کسانوں پر تشدد کی اطلاعات بھی سامنے آرہی ہیں، جن کی ایک ویڈیو امریکی صحافی نے بنا دی اور اب وہ ویڈیو ٹی وی کی زینت بھی بن رہی ہے۔ جس میں نقاب پوش مسلح افراد نہتے فلسطینی کسانوں کو شدید تشدد کا نشدانہ بنا رہے ہیں۔
غزہ کی نئی زرد لائن کیا ہے؟
