تحریر: انبساط ملک، دبئی (لندن میں ایم کیو ایم کے سابق رکن رابطہ کمیٹی)
20 جون 1991 کو کراچی کے علاقے لانڈھی میں فوج کی ایک گاڑی گشت پر تھی۔ علاقے کے عوام میں تشویش ہوئی اور کچھ افراد نے گاڑی کو روکا اور ان سے گشت کی وجہ دریافت کی تو فوج کی اس گاڑی میں سے ایک میجر نمودار ہوتا ہے اور عوام کو متنبہ کرتا ہے کہ عوام فوری طور پر منتشر ہو جائے۔
اگر عوام فوری منتشر نہ ہوئ تو لوگوں کی گرفتاری شروع کر دیں گے۔ میجر کا یہ سپاٹ جواب سن کر کچھ نوجوان بحث شروع کر دیتے ہیں کہ ہم تو صرف آپ سے صرف اس گشت کی وجہ معلوم کرنا چاہ رہے تھے کیوں کہ اس سے علاقے کے عوام میں ایک تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ۔
میجر صاحب کو نوجوانوں کا انداز پسند نہ آیا اور انھوں نے اپنے فوجی جوانوں کو پوزیشن لینے کا آرڈر دیا جس پر علاقے کے نوجوان اشتعال میں آگئے اور انہوں نے فوج کی گاڑی کو گھیر لیا ۔ علاقے کے نوجوانوں اور فوج کے میجر اور جوانوں میں بدمزگی ہوئی اور بات دھکم پیل تک پہچ گئ۔ جاری ہے۔
یہ سلسلہ اس وقت ختم ہوا جب علاقے کے کچھ معززین آگے بڑھتے ہیں اور بیچ بچاؤ کرکے معاملہ رفع دفع کروا دیتے ہیں۔ علاقے کے نوجوان منتشر ہوجاتے ہیں اور فوج کے میجر اور دیگر جوان وہاں سے چلے جاتے ہیں ۔
فوج کے اس میجر کا نام کلیم الدین تھا۔ جاری ہے۔ اس واقعے کے بعد میجر کلیم الدین کی طرف سے اغوا اور تشدد کی ایک FIR کٹتی ہے جس میں MQM کی قیادت کو نام زد کر دیا جاتا ہے ۔یہ وہ مشہور میجر کلیم کیس ہے جو 19 جون 1992 کو MQM کیخلاف ایک سیاہ آپریشن کا سبب بنا۔ کسی بھی سیاسی جماعت کے خلاف یہ بدترین آپریشن تھا۔
اس آپریشن کے دوران ہزاروں کارکنان اور لیڈران کو گرفتار و شہید کیا جاتاہے۔ “جناح پور” بنانے کا جھوٹا الزام لگایا جاتا ہے اور پوری جماعت پر غیر اعلانیہ پابندی لگا دی جاتی ہے۔ اس آپریشن کو آج کے تناظر میں دیکھا جائے تو یقینا یہ احساس ہوتا ہے کہ وقت اور پالیسی واقعی بہت بدل گی ہے۔
Categories