Categories
Exclusive Interesting Facts Karachi Society انکشاف تہذیب وثقافت دل چسپ سمے وار بلاگ سمے وار- راہ نمائی سندھ سیاست قومی تاریخ قومی سیاست کراچی مہاجر صوبہ مہاجرقوم ہندوستان

کراچی: کیا میری کچھ شناخت نہیں؟

(تحریر: نجم السحر)
ایک عام انسان کا عمومی رویہ اس کی ثقافت اور اس کے عقائد کے لیے کافی جذبات لیے ہوتا ہے۔ ہر کسی کو اپنی ثقافت بے حد عزیز ہوتی ہے۔ اور اپنی ثقافت کو عزیز رکھتے ہوئے دوسروں کے ثقافتی ورثے کی عزت کی جا سکتی ہے۔ سادہ سا قانون ہے کوئی اتنی بڑی راکٹ سائنس نہیں ہے۔ لیکن اگر کچھ لوگوں کو یہ لگتا ہے جب تک وہ اپنی ثقافت اپنی، زبان کسی دوسری قوم پر تھوپیں گے نہیں تب تک ان کی ثقافت کی عزت نہیں ہوگی یا ان کی ثقافت کو کوئی نقصان پہنچے گا۔ اور اگر مختلف ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے لوگ جو زمین پہ رہتے ہیں اور وہاں اس زمین سے جڑی ثقافت کو اختیار نہیں کرتے وہ تعصبی ہیں تو اس سے بڑا ابہام کیا ہوگا۔
فرض کیجئے ایک خاندان ہے جو عرصے دراز پہلے امریکہ کینیڈا یا اسٹریلیا جیسے مالک میں ہجرت کرچکا ہے۔ اچانک ان ممالک کی حکومت یہ اعلان کر دیتی ہے کہ تمام لوگوں کو اپنے رسم و رواج اور اپنی ثقافت ترک کر کے اس ملک کی ثقافت اختیار کرنی پڑے گی۔ اس ملک میں ہونے والے تہوار ایسٹر، ہانکا، ہولووین لازمی منانا ہوں گے ۔۔۔ یا اس ملک کے ثقافتی لباس زیب تن کرنے ہوں گے۔ نہ صرف یہ لباس زیب تن کرنے ہوں گے بلکہ انہی لباسوں سے ملتی جلتی نمبر پلیٹس اپنی گاڑی میں استعمال کرنی ہوگی۔ اور اگر کوئی ایسا نہیں کرے گا تو اُسے اس ملک کی ثقافت کی توہین مانتے ہوئے چالان کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اب یقینا ہر کوئی یک زبان ہو کر یہ کہے گا کہ یہ ان لوگوں کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے جو وہاں مائیگریٹ ہوئے ہیں۔
لیکن کیا ہم نے یہاں سے مائیگریٹ ہونے والے پاکستانیوں کا رویہ امریکہ یورپ جیسے براعظموں میں نہیں دیکھا۔ جو پاکستانی یہاں سے اٹھ کر ان علاقوں میں گئے ہیں انہوں نے صرف ثقافت ہی نہیں اپنی سیاست تک وہاں برقرار رکھی ہے۔ وہاں کے قانون تہس نہس کر ڈالے ہیں۔ اور فرنگیوں کو ٹھیک ٹھاک ٹف ٹائم دے رہے ہیں۔ مگر اس کے باوجود اج تک کی تاریخ میں ان فرنگیوں نے بھی اپنی ثقافت کبھی بھی ان کے ممالک میں مائیگریٹ کیے ہوئے لوگوں پر زبردستی تھوپنے کی کوشش نہیں کی۔
سندھی اجرک کی اہمت سر آنکھوں پر مگر ” اجرک والی نمبر پلیٹ لازمی وگر نہ چالان” کا قانون کراچی والوں کے ساتھ سراسر زیادتی ہے اور پھر اس قانون کی اڑ میں تعصب پھیلا کر کراچی والوں کو ہی تعصبی کہنے والے ہمارے سندھی برادران یہ چاہتے ہیں کہ ہم اس موضوع پہ گفتگو بھی نہ کریں ( جنہیں کل تک یہ گلہ بھی تھا کہ کراچی میں رہنے والے سندھ کے پانی کے حقوق کے لیے آواز کیوں نہیں اٹھاتے وہ پانی جو کبھی کراچی میں رہنے والوں کو بغیر ٹینکر کے میسر ہی نہیں آیا)
تو جناب یہ تو نہیں ہوگا۔ جب اپ کسی کی شناخت کو دبانے کی کوشش کریں گے تو رد عمل تو ائے گا۔
.
(ادارے کا بلاگر سے متفق ہونا ضروری نہیں، آپ اپنے بلاگ samywar.com@gmail.com پر بھیج سکتے ہیں)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Verified by MonsterInsights