(تحریر: سیمان نوید)
جاوید صبا صاحب، شہرِ کراچی کا معتبر ادبی حوالہ ہیں، وہ ایک ایسا نام جو اردو بولنے، پڑھنے، لکھنے والے ہر خطے میں احترام سے لیا جاتا ہے۔ خوشی کی بات ہے کہ وہ حال ہی میں کراچی میں منعقدہ “معرکۂ حق” کے عنوان سے مشاعرے کی صدارت کر رہے ہیں اور یہ یقینی طور پر ان کا حق بھی ہے۔
اسی مشاعرے میں شہرِ کراچی کے کئی اور شعرا بھی موجود ہیں، جن کے نام بینر پر درج ہیں اور جنھیں دیکھ کر دل خوش ہوا۔ آج جب شاہراہِ پاکستان سے دفتر جاتے ہوئے میری نظر مشاعرے کے بینر پر پڑی، تو ایک تلخ سوال ذہن میں ابھرا:
کیا واقعی یہی تین چہرے کراچی کے اس ادبی منظر نامے کے نمائندہ ہیں؟ جبکہ ان میں سے دو وہ شعری چہرے ہیں جو طویل عرصے سے بازاری اسلوب، سطحی لطافت اور مشاعرہ بازی کے سوداگر بنے ہوئے ہیں اور مشاعرہ گاہ کو مجرے میں تبدیل کیا البتہ تیسرے شاعر جن کا نام عمیر نجمی ہے انھیں اس فہرست میں سنجیدگی سے لیا جا سکتا ہے۔
کراچی کے شعرا میں فکری گہرائی، تخلیقی شائستگی اور زبان و بیان کی تہذیبی میراث آج بھی زندہ ہے اور ان میں جاوید صبا جیسے معتبر اور سنجیدہ اہلِ قلم سے لے کر کئی تازہ دم، باوقار اور تخلیقی نوجوان شعرا شامل ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے چند ایسی تنظیمیں مشاعروں کو ادبی خدمت کے بجائے ذاتی اشتہار اور سرکاری تقریب کی صورت میں پیش کرنے کی عادی ہو چکی ہیں۔
بینر پر صرف وہی چہرے نظر آتے ہیں جو مشاعرے میں “چمک” پیدا کر سکیں چاہے ان کے پاس کہنے کو کچھ ہو یا نہ ہو۔ باقی تمام اہلِ فن پس منظر میں دھکیل دیے جاتے ہیں، صرف اس لیے کہ وہ تصویری کشش یا سوشل میڈیا کی فوری توجہ کا حصہ نہیں بنتے۔
اگر واقعی نیت ادب کے احترام اور فروغ کی ہوتی، تو کم از کم صدرِ مشاعرہ سمیت ان دیگر مقامی شعرا کی تصاویر بھی بینر پر شامل کی جاتیں جو کراچی کے تخلیقی وقار کا اصل چہرہ ہیں تاکہ یہ پیغام دیا جا سکتا کہ مشاعرہ صرف تفریح یا نمائشی رنگینی نہیں، بلکہ ایک فکری وراثت کا تسلسل ہے۔
ادب کی حرمت اگر واقعی عزیز ہے، تو پھر ان نام نہاد “ادبی کاروباریوں” سے سوال اٹھانا ہوگا: کیا مشاعرہ فقط تالیاں بٹورنے اور قافیے بیچنے کی موسمی نمائش ہے؟ یا یہ وہ روحانی و فکری حلقہ ہے جہاں سچائی کو نہ صرف زبان ملتی ہے بلکہ کان بھی میسر آتے ہیں؟
اگر ہم نے شعری روایت کو سنبھالنا ہے، تو پھر ہمیں مشاعرہ بیچنے والوں سے نہیں، اسے بچانے والوں سے ہاتھ ملانا ہوگا۔
(ادارے کا بلاگر سے متفق ہونا ضروری نہیں، آپ اپنے بلاگ samywar.com@gmail.com پر بھیج سکتے ہیں)
Categories
“معرکۂ حق مشاعرہ” یا منجن فروشی؟
