Categories
Education Health Society انکشاف تعلیم خواتین دل چسپ سمے وار بلاگ

کہیں آپ بھی تنہائی کاشکار تو نہیں؟ 6 مثبت اور 6 منفی پہلو

(تحریر: یاسمین زیدی)
معاشرہ انسانوں سے مل کر بنتا ہے. یہ مختلف رنگ و نسل کے علاوہ مختلف مذہب ،زبانوں، سوچوں اور الگ الگ نظریوں پر مشتمل ہوتا ہے. اس ہی معاشرے میں رہنے والے بہت سے لوگ بہت سے نظریوں کے ساتھ جیتے ہیں. اکثر یہ نظریے میل کھاتے ہیں اور اکثر اختلاف کی وجہ بن جاتے ہیں. جہاں اختلاف ہو جائے وہاں سے انسان الگ رہنے کو فوقیت دینا شروع کر دیتا ہے. یہاں سے انسان اور تنہائی کا قصہ شروع ہو جاتا ہے.
تنہائی بذات خود بری نہیں ہوتی. انسانی سوچ اور ماحول اس کو برا بنا دیتے ہیں. انسان اور تنہائی ایک ایسا موضوع ہے جس نے ہمیشہ سے فلسفیوں، شاعروں اور ماہرین نفسیات کو اپنی جانب متوجہ کیا ہے.بظاہر تنہائی محض ایک جسمانی کفیت معلوم پڑتی ہے لیکن نفسیات کے مطابق یہ ایک گہرا جذبانی اور نفسیاتی تجربہ ہے. اکثر اوقات یہ انسان کو خود شناسی اور سکوں عطا کرتی ہے تو کبھی یہی اضطراب، ڈپریشن اور عدم تحفظ کی وجہ بن جاتی ہے. ماہرین نفسیات کا ماننا ہے کہ تنہائی کی نوعیت اور اس کے اثرات اس بات پر منحصر ہوتے ہیں کہ انسان اس کو کس طرح دیکھتا اور جیتا ہے.
تنہائی کے کچھ فائدے درجہ ذیل ہیں….
پہلا: ذہنی آرام
روزمرہ کی تھکا دینے والی زندگی میں انسان ذہنی و جسمانی طور پر تھکاوٹ کا شکار ہو جاتا ہے. یہ تھکاوٹ انسان کی سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت کو وقتی طور پر مفلوج کر دیتا ہے. اس کے علاج کے لئے انسان کو کچھ وقت کی تنہائی کی ضرورت پڑتی ہے جس میں وہ اپنے جسم کے ساتھ دماغ کو بھی پرسکون کر سکتا ہو. انسان جب سب اطراف سے کشمکش میں الجھ جائے تو تنہائی اس کے لئے سکون کا ذریعے بن جاتی ہے.
دوسرا: تخلیقی صلاحیت
بھیڑ میں انسان اپنی درست وقعت اور اپنے ہنر کو ٹھیک طریقے سے پہچان نہیں پاتا. وہ لوگوں کے کاموں کو دیکھ کر سراہتا رہ جاتا ہے. تنہائی میں انسانی ذہن کی سوچ کا محور انسان کی اپنی ذات بنتی ہے جس میں وہ مثبت و منفی دونوں پہلو پر غور کرتا ہے. اسی غور و فکر میں انسان کو اپنی صلاحیتوں کو سمجھنا سیکھتا ہے.وہ اپنی حدود کو پہچانتا ہے اور اپنے ہنر کو مزید نکھارنے کے لئے جدوجہد کرنے کا عزم کرتا ہے.
تیسرا: روحانی سکون
انسان کو جسمانی و ذہنی سکون کی ضرورت ہر روز ہوتی ہے. وہ اپنے آرام کے لئےکوشش کرتا دکھائی دیتا ہے. جہاں انسان اپنے ذہنی و جسمانی سکون کا متلاشی ہوتا ہے وہیں اس کو روحانی سکون کی طلب بھی ہوتی ہے. تنہائی انسان کی روح میں پھیلی بے چینی اور اضطراب کے خاتمے کے لئے بہت مفید ہے.تنہا رہ کر انسان اپنی روح کے سکون کے لئے سوچتا ہے اور ان سوچوں کو عملی جامہ پہنا دینے کے لئے کوشش کرتا ہے.
چوتھا: خود شناسی
ہر انسان اپنے وجود میں بہت سی ایسی چیزوں کو رکھے ہوئے ہوتا ہے جس کا اسے خود بھی علم نہیں ہو. لوگوں کے ہجوم میں وہ کبھی بھی اپنے وجود کی ان چیزوں پر توجہ نہیں دے پاتا. اس کے نتیجے میں انسانی خوبیاں کہیں دب جاتی ہیں. تنہائی کے فائدے میں سے ایک یہ بھی بہت جاندار فائدہ ہے کہ انسان تنہا رہ کر اپنے وجود سے سوال جواب کرتا ہے.وہ اپنے وجود کے ان تمام پہلوؤں پر غور کرتا ہے جو اس وقت سے پہلے لاعلمی میں تھے.وہ اپنی صلاحیتوں کو نکھارتا ہے اور ان کو اپنی طاقت بناتا اور اپنی کمزوریوں کو درست کرنے کی منصوبہ سازی کرتا ہے.
پانچواں: فیصلہ سازی
زندگی میں بہت سے وقت ایسے آتے ہیں جہاں انسان کوئی حتمی فیصلہ لینے کے لئے ذہنی طور پر تیار نہیں ہوتا. وہ بہت سی باتوں اور چیزوں میں الجھ کر اپنے فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو مفلوج کر لیتا ہے. اسے ایک بات یا چیز پر لوگوں کی رائے مختلف پہلوؤں پر الجھا دیتی ہیں. لوگوں کی الگ الگ باتیں اس کے کانوں کے ساتھ دماغ میں بھی شور کرتی سنائی دیتی ہیں. تنہائی ایک ایسا راستہ ہے جو انسان کو اس شور سے دور لے جا کر اس کے دماغ کو پرسکون کرتا ہے اور کسی ایک بات یا چیز کے بارے میں یکسوئی سے سوچ بچار کرنے کی صلاحیت بخشتا ہے. تنہائی میں انسان بہتر طریقے سے وہ فیصلے بھی لے سکتا ہے جو ہجوم میں دماغ سوچنے سے بھی قاصر ہو.
چھٹا: کتاب دوستی
انسان اپنے تنہائی کے وقت میں بھی کسی کا ساتھ چاہتا ہے. وہ چاہتا ہے کہ کوئی اس کی تنہائی بھی سنے. ایسے میں انسان کی کوشش ہوتی ہے کہ اس کی تنہائی میں اس کے پاس کوئی ہو. کچھ لوگ موسیقی کو اپنا ہمراز بناتے ہیں اور کچھ لوگ کتابوں کو اپنا ہمسفر چنتے ہیں.وہ اپنی تنہائی کو مفید بنانے کے ساتھ علم بھی حاصل کرتے ہیں. یہ علم ان کے لئے ایک ایسا رستہ بناتا ہے جو انسانی صلاحتیوں کو مزید نکھارنے میں معاون ہوتا ہے.
تنہائی اپنے ساتھ بہت سے فائدے لے کر آتی ہے جو انسانی شخصیت کو مزید نمایاں کر دیتی ہے. یہ اپنے وجود میں انسان کی دوست ثابت ہو سکتی ہے. اگر اس کو احسن طریقے سے سمجھا جائے تو اس کا فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے. سمجھنے میں غلطی نقصانات کا موجب بنتی ہے اور اپنے ساتھ بہت سے نقصانات لاتی ہے جو انسانی شخصیت کے لئے خطرناک ہونے کے ساتھ انسانی ذہنی کے لئے بھی مضر ہیں.اس کے نقصانات درجہ ذیل ہیں….
پہلا:منفی خیالات
انسانی دماغ اتنی جلدی مثبت چیز نہیں سوچتا جتنی جلدی منفی چیزوں کو نمایاں کرنے لگ جاتا ہے. منفی چیز، بات یا سوچ انسان کی دماغی حالت کو متاثر کرتی ہے.تنہائی میں انسان ایک ہی بات کو بار بار سوچ کر اس بات میں منفی چیزوں کو تلاش کر لیتا ہے. یہ منفی خیال انسان کو ذہنی دباؤ میں مبتلا کر دیتے ہیں.اس کی وجہ سے انسان کو ذہنی و جسمانی بیماری بھی لگ سکتی ہے.
دوسرا:ڈپریشن اور بے چینی
تنہائی جہاں انسان کو بہت سے فائدے دیتی ہے وہاں نقصان بھی دیتی ہے. انسان کی لا محدود سوچیں انسان کی دماغی حالت کو کمزور کرتی جاتی ہیں. یہ کمزوری انسان میں ڈپریشن، بے چینی اور اضطراب کی صورت میں نظر آتی ہیں. یہ بیماریاں اگر بروقت علاج حاصل نہ کریں تو انسانی دماغ پر ان کی پکڑ مضبوط ہوتی جاتی ہے اور آخر میں انسان کے دماغ کو مفلوج کر دیتی ہے.
تیسرا: احساس تنہائی
انسان تنہائی میں سختیوں کو ایک الگ انداز میں سمجھتا ہے. وہ یہ بات بہت گہرائی سے جان جاتا ہے کہ اس کو ایک مضبوط چٹان بن کر زندگی کے اتار چڑھاؤ کا سامنا کرنا ہو گا. انسانی فطرت اکیلے جینا نہیں سیکھتی. وہ ہر موقع پر اپنے ساتھ کسی کی رفاقت کو اولین ترجیحات میں رکھنا چاھتے ہیں. اگر کوئی انسان تنہائی کا شکار ہو تو وہ اپنے ذہن کے بنتے منفی خیال میں گم ہوتا چلا جاتا ہے. وہ اپنے آپ کو بھری دنیا میں اکیلا تصور کرنے لگتا ہے جس سے اس کی ذہنی حالت مزید بگڑتی ہے.
چوتھا: بےمقصد زندگی
ہر انسان کی زندگی کا کوئی نہ کوئی مقصد ہونا لازم ہے.زندگی کی حقیقتوں سے وہ یا تو سیکھتا ہے یا ان کو سمجھنا شروع کر دیتا ہے. انسانی زندگی کے مقاصد محض کامیابی حاصل کرنا، شہرت پانا،نام اونچا کرنا یا اس طرح کی معاشرتی ڈیمانڈز نہیں. انسان کو زندگی جینے کے ساتھ اس کو سمجھنا بھی چاہیے. جو انسان تنہائی میں اکیلے پین کا شکار ہو اس کو اپنی وجود بے معنی معلوم ہوتا ہے. وہ اپنے آپ کو بوجھ سمجھنا اور بیکار سمجھنا شروع کر دیتا ہے. اکیلاپن انسانی فطرت پر بہت گہرا اثر ڈالتا ہے.
پانچواں: سماجی دوری
ہر انسان سماج کا ایک اہم رکن ہے.ہر انسان کے ذمے بہت سے فرائض ہیں جن کو بروقت اور احسن طریقے سے انجام دینا لازم ہے. انسان سماجی کیڑا ہے جو اکیلا نہیں رہ سکتا.اگر کوئی انسان تنہائی کا شکار ہو رہا ہو تو وہ اپنے سماجی فرائض سے کنارہ کش ہو جاتا ہے.وہ اپنے ان تمام رشتوں سے دوری اختیار کرتا چلا جاتا ہے جن کی وجہ سے اس کو سماجی رکن کی حثیت حاصل ہو.تنہائی کا شکار انسان ایک خول میں خود کو قید کرنا شروع کر دیتا ہے. وہ لوگوں سے بات چیت کرنا یا رشتداری نبھانے کی صلاحیت کھو دیتا ہے. وہ انسانوں اور سماجی زمداریوں کے ساتھ سماج سے بھی دور ہو جاتا ہے.
چھٹا:جسمانی صحت
تحقیق سے یہ بات ثابت ہے کہ انسان تنہائی میں صحتمند زندگی نہیں گزار سکتا. انسان کو اپنی ذہنی و جسمانی صحت کے لئے سماج میں گھلنا ملنا ہوگا. جو انسان تنہا رہنے کو سماج میں رہنے پر فوقیت دیتا ہے اس کی ذہنی صحت تو بیماریوں کا شکار ہوتی ہی ہے ساتھ ہی جسمانی صحت بھی بیماری کی طرف چل پڑتی ہے. تحقیق یہ ثابت کر چکی ہے کہ انسان تنہا رہنے کی وجہ سے دل کے امراض اور دماغی بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے.
انسان تنہائی کیوں چنتا ہے؟
یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب ہر فرد الگ دے گا مگر وجہ بس ایک ہی بتائی جائے گی کہ انسان کو ذہنی کشمکش تنہائی کی طرف دھکیلتی ہے. انسان اگر پیدائشی طور پر ذہنی بیماری کا شکار ہو تو ہمارا معاشرہ اس کو الگ تھلگ رکھتا ہے. اگر انسان پیدائشی طور پر تندرست ہو مگر بعد میں وہ زندگی کے حالات کی وجہ سے ذہنی الجھن کا شکار ہو تو معاشرہ اس کو طنز و تنقید سے اس کی طرف بھیجتا ہے.اگر انسان ان دونو صورتوں سے بچ جائے تو معاشرہ اصولوں کے ایسے جال بنا دیتا ہے کہ انسان ان میں الجھتا چلا جاتا ہے.بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ انسان کو مضبوط ہونا چاہیے یا اس کو ہر طرح کے حالات سے لڑنا آنا چاہیے معاشرہ اپنی باتوں کا انسان پر کوئی اثر نی رکھتا تو ایک تھیوری ہے جس کو لیبلنگ تھیوری کہا جاتا ہے. اس میں بتایا گیا ہے کہ اگر ایک انسان کو بار بار ایک ہی بات کہی جائے تو وہ اس بات کا اثر دماغ پر لیتا ہے. انت یہی ہوتا ہے کہ وہ ویسا ہی بن جاتا ہے.
.
(ادارے کا بلاگر سے متفق ہونا ضروری نہیں، آپ اپنے بلاگ samywar.com@gmail.com پر بھیج سکتے ہیں)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Verified by MonsterInsights