Categories
Education Karachi KU Society انکشاف پنجاب تعلیم تہذیب وثقافت جامعہ کراچی جماعت اسلامی سیاست قومی سیاست کراچی

“جمعیت” کی بدتمیزی بند کرائی جائے، استاد کی دہائی


سمے وار (خصوصی رپورٹ)
ڈاکٹر مبین لکھتے ہیں کہ “میں پنجاب یونیورسٹی میں بطورِ استاد پڑھا رہا ہوں۔ آج اسلامی جمیعت طلبہ نے کلاس میں آ کر طلباء کے سامنے بدتمیزی کی جس سے دورانِ لیکچر کلاس کا ماحول خراب ہوا۔ واقعہ کچھ یوں ہوا۔
میرا لیکچر جوبن پر تھا دروازے سے ایک شخص بغیر اجازت اندر آگیا اور کہنے لگا ایک اعلان کرنا ہے۔ میں نے کہا لیکچر ختم ہوگا پھر آجائیے گا میرے لیکچر کا ‘ٹیمپو’ ٹوٹ جاتا ہے اس شخص نے بحث شروع کر دی اور مجھے ہی کہنے لگا کہ آپ نے اتنا وقت بحث میں ضائع کر دیا ہے اتنے میں اعلان ہو جاتا۔ پھر پنجابی میں اپنے ساتھی کو باہر سے آواز دی “آ تو اعلان کر”۔ 5-7 لوگ تھے۔ میں نے انھیں دروازے پر روکنے کی کوشش کی اور احتراماۤ کہتا رہا کہ لیکچر کے بعد آجانا۔ بحث و مباحثہ کے بعد وہ رخصت ہوگئے۔ مجھے ایک لمحے کے لیے لگا کہ میں پاکستان کی نمبر ون یونیورسٹی میں نہیں بلکہ محلے کے کسی ٹیوشن سینٹر میں پڑھا رہا ہوں جہاں کوئی بھی ساجھا ماجھا اٹھ کر اعلان کرنے آجائے گا۔
یونیورسٹی کے مختلف ڈیپارٹمنٹ انتہائی محنت سے قابل اساتذہ ڈھونڈتے ہیں۔ انٹریو کرنا، اس میں انتخاب کرنا ایک مشکل عمل ہوتا ہے۔ پڑھانا میرا شوق ہے اور انٹرنیٹ پر بھی 1000 سے زیادہ ویڈیوز ریکارڈ کر چکا ہوں۔مجھے انٹریو کے دوران کچھ ڈائریکٹرز نے کہا کہ آپ کے 18 لاکھ فالورز ہیں آپ یہاں پڑھانے سے بھی بڑا کچھ کر سکتے ہیں۔ میں نے کہا میں 50 بچوں کو ٹرین کر کے زیادہ بڑے مقاصد حاصل کر سکتا ہوں۔ اس وقت تقریبا 400 بچہ ہر ہفتے میرے ساتھ مختلف شعبوں میں لیکچر لیتا ہے۔ اور یہ مجھے اکثر لیکچر کے دوران خلل اندازی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ گزشتہ سمیسٹر میں کسی کارکن نے کسی طالب علم کے نمبر بڑھانے کی سفارش بھی کی تھی جسے میں نے نظر انداز کر دیا کہ یہ سفارشات آتی رہتی ہیں۔ لیکن آج اسلامی جمیعت طلبہ کے ہتک آمیز رویے نے مجھے یہ تحریر لکھنے پر مجبور کیا۔ اگر جمیعت اساتذہ کے ساتھ یہی رویہ رہا، خاص کر وزٹنگ نوجوان اساتذہ کے ساتھ تو انکا پڑھانے کا جذبہ ویسے ہی ختم ہوتا نظر آئے گا۔
اس واقعہ کا میرے طلباء پر گہرا نفسیاتی اثر ہوا ہے۔ کیا یہ گمان کیا جا سکتا ہے کہ اس سارے واقعے کو دیکھنے والے کسی طالب علم پر یہ اثر ہو کہ وہ بھی کسی بھی کلاس میں گھس کر استاد کو کہے ”لیکچر بند کر اسی اعلان کرنا اے”۔ میری اسلامی جمیعت طلبہ کے کارکنان سے گزارش ہے۔ اساتذہ کو اس طرح ہراساں کرنا بند کیا جائے۔
کراچی میں اسلامیہ کالج کے اسسٹنٹ پروفیسرڈاکٹر ثناء اللہ کہتے ہیں کہ
“جمیعت غنڈوں اور بد معاشوں کی ایک تنظیم ہے. ہمارے کالج میں دو بار اساتذہ کو اسٹاف روم میں لاک کیا. اور ایک بار اساتذہ کی بارہ موٹو سائیکلیں تک جلا دی تھیں. اس کے علاوہ اور بھی “کارنامے” ہیں.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Verified by MonsterInsights