Categories
Education Health Society انکشاف پنجاب تعلیم جماعت اسلامی سائنس وٹیکنالوجی سمے وار بلاگ سمے وار- راہ نمائی سندھ شہباز شریف کراچی مسلم لیگ (ن)

الخدمت کارکن متاثر، کتے کے کاٹے کو معمولی نہ سمجھیے!

(تحریر: آصفہ عنبرین قاضی)
راجن پور کا 27 سالہ نوجوان حامد بن اسلم الخدمت کے فلڈ ریلیف کیمپ میں کام کر رہا تھا۔ ایک علاقے میں کھانا تقسیم کرنے کے دوران اسے پاگل کتے نے کاٹ لیا ، کہتے ہیں ویکسین بھی لگوائی, لیکن کچھ دن پہلے اس میں (Rabies) کی علامات ظاہر ہونا شروع ہوئیں تو میو ہاسپٹل میں ایڈمٹ کرا دیا گیا ، کیوں کہ لڑکا رضاکار تھا تو سوشل میڈیا پر یہ کیس نمایاں ہوا ۔ پھر پتا چلا کہ حالت سنبھل گئی ہے ، وہ کھانے پینے اور بات چیت کرنے لگا۔ خوشی ہوئی کہ حامد اب ٹھیک ہو رہا ہے ۔ لیکن آج اس کی طبیعت پہلے سے بھی بگڑ گئی ہے اور اسے زنجیروں سے باندھنا پڑا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ ربیز میں وقتی بہتری دھوکا ہوتا ہے، ربیز دنیا کی سب سے جان لیوا بیماریوں میں سے ایک ہے۔ یہ وائرس جیسے ہی یہ دماغ پر حملہ کرتا ہے، اس کے بعد دنیا کی کوئی جڑی بوٹی، کوئی ٹوٹکا، کوئی دوا، کوئی ڈاکٹر، کوئی اسپتال، کوئی ویکسین کام نہیں آتی۔ربیز کی علامات ظاہر ہو جائیں تو مریض کے زندہ بچنے کے امکانات تقریباً صفر رہ جاتے ہیں۔ دنیا بھر میں اب تک صرف 4,5 ہی کیسز ایسے ہیں جہاں مریض بچ پایا ہو ۔ پنجاب اور سندھ میں آوارہ کتوں کی وجہ سے کئی لوگ سگ گزیدگی کا شکار ہو کر اذیت ناک موت مر جاتے ہیں ، اول تو چھوٹے اسپتالوں میں ربیز کی ویکسین ہی میسر نہیں ہوتی ، ہو بھی تو لوگ لگوانے میں اتنی دیر کردیتے ہیں کہ یہ وائرس اعصاب اور دماغ کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہوتا ہے ، کتے کے کاٹنے کے بعد علاج میں سستی ، جھاڑ پھونک، دیسی علاج یا انتظار کرنا۔۔۔ سیدھا سیدھا موت کو آواز دینا ہے ۔
کل ایک سرکاری ڈاکٹر صاحب بتا رہے تھے کہ اگر کاٹنے کی جگہ چہرے، گردن یا انگلیوں پر ہو، یا زخم بہت گہرا ہو تو ویکسین کے ساتھ ساتھ Rabies Immunoglobulin (RIG) لگانا بھی لازمی ہوتا ہے۔ یہ وائرس کو فوراً زخم پر ہی بے اثر کرتا ہے۔ زخم جتنا دماغ یا ریڑھ کی ہڈی کے آس پاس ہوگا ، اتنی جلدی وائرس دماغ تک پہنچ جاتا ہے ، لیکن ہمارے ہسپتالوں میں (RIG) انجیکشن بروقت دست یاب نہیں ہوتا ، مریض کو کہا جاتا ہے کل آنا ، ویکسین شارٹ ہے۔ ۔ جب کہ صرف اینٹی ریبیز ویکسین اس صورت میں ناکافی ہوتی ہے
حامد کی زندگی اور صحت کے لیے ہم سب دعا گو ہیں۔ اللہ تعالی ہی کوئی معجزہ کردے ، اس اسٹیج پر میڈیکل سائنس تو بےبس ہے ۔ لیکن کتے کے کاٹنے کے بعد ، چاہے وہ باؤلا نہ بھی ہو ، 24 گھنٹے کے اندر ویکسین لگوائیں ۔ اور حکومت سے بھی درخواست ہے جگہ جگہ آوارہ کتے پھر رہے ہیں ، کوئی گلی ، کوئی محلہ محفوظ نہیں ، ان کا بندوست کریں ، نہیں ہوسکتا تو ہسپتالوں میں (RIG) ویکسین کا تو بندوبست کرکے رکھیں ۔۔۔تاکہ کسی کا جان کا ٹکڑا ، کسی کا حامد یوں اسپتال میں نہ تڑپے ۔۔!!
۔
(ادارے کا بلاگر سے متفق ہونا ضروری نہیں، آپ اپنے بلاگ samywar.com@gmail.com پر بھیج سکتے ہیں)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Verified by MonsterInsights