سمے وار (مانیٹرنگ ڈیسک)
انٹر بورڈ کے امتحانات میں سندھ کے بچوں کی “اعلیٰ ترین” اور کراچی کے بچوں کی “بدترین کارکردگی” کا پردہ “این ای ڈی” یونیورسٹی کے حالیہ رجحان ٹیسٹ میں فاش ہوگیا۔ “اے” اور “اے ون” گریڈ کے بچوں نے جب کراچی کی “این ای ڈی انجینئرنگ یونیورسٹی میں قدم رکھنے کے لیے ٹیسٹ دیا تو کیا ہوا؟
شہر قائد کے سوا سندھ کے کسی بھی تعلیمی بورڈ سے 46 فی صد سے زائد طلبہ کام یاب نہ ہوسکے۔ مجموعی طور پر اس ٹیسٹ میں کام یابی کا تناسب 68.1 فی صد رہا جس میں کراچی بورڈ سے شریک امیدوار 76.6 فی صد کام یابی کے ساتھ نمایاں رہے۔
حیدر آباد بورڈ والوں میں کام یابی کا تناسب 53.3 فی صد رہا
نواب شاہ بورڈ کا 44.8 فی صد،
میرپور خاص سے 40.9 فی صد،
لاڑکانہ سے 31.9 فی صد اور سکھر بورڈ کا 33.8 فی صد رہا۔
علاوہ ازین فیڈرل بورڈ سے آنے والے بچوں میں کام یابی کا تناسب 78.5 فی صد اور
کیمبرج کا 94 فی صد رہا۔
واضح رہے کہ گذشتہ امتحانی نتائج میں کراچی کے طلبہ کو بڑے پیمانے پر کم نمبروں کی شکایات ہوئی تھیں اور بہت بڑی تعداد فیل بھی کردی گئی تھی۔ جب کہ سندھ کے مختلف بورڈ کے نتائج بہت عمدہ تھے، جس پر بہت سے سوالات کھڑے ہو رہے تھے۔ “این ای ڈی” یونیورسٹی کے حالیہ ٹیسٹ نے انٹر بورڈ کے اس نتائج کی حقیقت اچھی طرح آشکار کر دی ہے۔
Categories
“این ای ڈی” ٹیسٹ: سندھ کے اے گریڈ طلبہ بری طرح ناکام
