(تحریر: تحریم جاوید)
پیٹرول، ڈیزل اور سی این جی کی طرح “ایل پی جی” بھی ہماری گاڑیوں کا ایک اہم ایندھن ہے، لیکن اس کے باوجود ابھی تک “ایل پی جی” فلنگ اسٹیشن اس طرح قائم نہیں کیے گئے ہیں، جس کی وجہ سے جن گاڑیوں میں “ایل پی جی” ہے وہ سلینڈر کی عام دکانوں سے گیس بھرواتی ہیں، جس کی وجہ سے نہ صرف قرب وجوار کی دکانوں کو شدید خطرات لاحق ہوتے ہیں، بلکہ دکانوں کے آگے ٹریفک بھی جام ہوتا ہے اور لوگوں کو آمدورفت میں بھی شدید دشواری ہوتی ہے۔
کیا پاکستان میں ایل پی جی کا گاڑیوں میں استعمال ممنوع ہے؟ اگر ایسا ہے تو فی الفور ایسی گاڑیوں پر پابندی لگائی جائے اور ایسی دکانوں کے خلاف کارروائی کی جائے تو گھروں کے سلینڈر بھرنے کے لیے قائم کی گئی ہیں اور وہاں گاڑیاں بھی کھڑی ہوجاتی ہیں اور اپنی گاڑیوں میں ایندھن بھرواتی ہیں۔
اگر یہ “ایل پی جی” ایندھن قانونی ہے تو پھر کیا وجہ ہے کہ پیٹرول، ڈیزل اور سی این جی کی طرح اس کے فلنگ اسٹیشن قائم نہیں کیے گئے یا یہ بھی ان پیٹرول پممپوں پر دست یاب نہیں ہے؟ جب کہ ہم دیکھتے ہیں کہ اب تو الیکٹریکل گاڑیوں کی چارجنگ کے یے بھی اسٹیشن بنائے جا رہے ہیں تو پھر کیا وجہ ہے کہ اب تک “ایل پی جی” کے لیے باقاعدہ اور وسیع پیمانے پر اسٹیشن کیوں نہیں بنائے گئے۔
یہ ایک اہم مسئلہ ہے، جس پر نہ کوئی توجہ دیتا ہے اور نہ ہی کوئی مطالبہ کرتا ہے، جب کہ سوئی گیس کی قلت کی وجہ سے ہر علاقے میں ایسی سلینڈروں کی دکانیں کھلی ہوئی ہیں اور وہاں گھروں کے سلینڈر بھرنے کے ساتھ ساتھ گاڑیاں بھی اپنے سلینڈر بھروا رہی ہیں جو کسی بھی ناخوش گوار حادثے کا باعث بن سکتا ہے۔
(ادارے کا بلاگر سے متفق ہونا ضروری نہیں، آپ اپنے بلاگ samywar.com@gmail.com پر بھیج سکتے ہیں)
Categories
گاڑیوں کے “ایل پی جی” اسٹیشن کہاں گئے؟
