Categories
Exclusive India Media اچھی اردو اردوادب انکشاف تعلیم تہذیب وثقافت دل چسپ ذرایع اِبلاغ ڈاکٹر شاہد ناصر سمے وار بلاگ ہندوستان

اردو: نواز الدین صدیقی سے “زریون حافی” تہذیب تک!

(تحریر: ڈاکٹر شاہد ناصر)
وہ نگری جہاں ساحر، گلزار اور جاوید اختر جیسے اعلیٰ پائے کے نابغے گیت لکھتے ہوں، وہاں ایسی شاعری سن کر افسوس بھی ہوتا ہے اور ہنسی بھی آتی ہے۔
اور پھر اِسے نواز الدین صدیقی پر عکس بند کردیا جائے تو بات کو اہمیت دینی پڑ جاتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اب ہندوستانی فلموں کے گیت کوئی ساحر، گلزار اور جاوید صاحب کے بہ جائے کوئی زریون اور کوئی حافی لکھ رہا ہے۔ آئٹم سونگ کی تک بندی تک تو چلیے ٹھیک تھا، جس سطح کا نغمہ، اور موسیقی اور لوازمات ہیں، اسی درجے کی “شاعری” ٹھوک دی جائے۔ لیکن صاحب جب ایک اچھے خاصے نغمے میں بات ایسے “شعر” پر آجائے کہ ؎
میں پاگل ہوں اور بہت پاگل، پر یہ بھی بات ہے کہ دل سچا ہے
چھین تو لیتا تجھ کو سرعام میں، پر مسئلہ یہ کہ شوہر تیرا آدمی اچھا ہے!
جس پر آدمی سوچنے پر مجبور ہوجائے کہ کیسی بلندی اور کیسی پستی؟ کوئی خیال ہی ڈھنگ کا ہو جاتا اور کوئی بات ہی تُک کی ہوجاتی تو کیا جاتا۔۔۔۔
یعنی ٹھیک ہے کہ آپ کا دل سچا ہے، آپ پاگل ہیں، لیکن کیا اتنے پاگل ہیں کہ شوہر آدمی اچھا ہے تو آپ نے سب کچھ جانے دیا۔ تو بھائی پھر اتنی بھی زحمت نہیں کرنی چاہیے تھی۔ خوامخواہ پوری فلم لگادی۔
کیا وقت تھا کہ فلمی نغموں سے بھی سخن وری کی پرورش ہوتی تھی، لفظ لفظ پر داد دی جاتی تھی، خیال اور اس کے اظہار پر بحث ہوا کرتی تھی، پوری پوری غزلیں اور گیت تہذیب بن کر ہماری زندگیوں میں اتر جاتے تھے، باقاعدہ ضرب المثل اور روزمرہ بن جاتے تھے، عام لوگوں کی گفتگو کا حصہ بن جاتے تھے، لیکن اب “دل میں میرے ہے دردِ ڈسکو۔۔۔۔” چکنی چمیلی گندی بات، اور نہ جانے کون کون سے واہیات خیالات واہیات ترین طریقے سے سے اتنی ہی وحشت ناک اور برہنہ اچھل کود کے ساتھ فلم بینوں کے سر مار دی جاتی ہے، چوں کہ قبول ہوتی ہے اس لیے جو بکتا ہے وہی دکھتا ہے کہ مصداق اب نوبت یہاں تک آگئی ہے۔
زبان وبیان کا زوال تہذیب کا زوال ایسے ہی بنتا ہے۔ ایسے ہی ہم تہذیب حافی اور علی زریوں جیسے بھانت بھانت کے “شاعروں” کو کوستے ہیں یہاں تو پوری اردو تہذیب اب “”زریون حافی” تہذیب بن چکی ہے۔ اس لیے سماج کا گریہ کیجیے کسی خاص شخصیت کی سخن وری کو نشانہ مت بنائیے یہ پورا تہذیبی المیہ ہے۔ اردو تہذیب کا المیہ!
.
(ادارے کا بلاگر سے متفق ہونا ضروری نہیں، آپ اپنے بلاگ samywar.com@gmail.com پر بھیج سکتے ہیں)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Verified by MonsterInsights