Categories
Education Health Karachi Media PPP Society Tahreem Javed ایم کیو ایم پیپلز پارٹی تحریم جاوید تعلیم تہذیب وثقافت سمے وار بلاگ سمے وار- راہ نمائی صحت کراچی

کراچی میں درخت کہاں لگائیں؟

(تحریر: تحریم جاوید)
آپ نے بھی فیس بک پر انگلیاں پھِراتے ہوئے ایسے ‘گیان’ ضرور دیکھے ہوں گے کہ دیکھیے دنیا کے اس فلانے شہر کو، دیکھیے ذرا اسلام آباد کا فضائی منظر، کتنا سرسبز ہے اور دوسری طرف شہر کراچی کا منظر دیکھیے یہ تو بالکل کنکریٹ کا جنگل ہی بن کر رہ گیا ہے۔
کراچی میں تو کہیں درخت ہی نہیں ہیں، یہ دیکھیے یہ کراچی کا ہوائی حلیہ ہے، اس میں دور دور تک کوئی سبزہ ہی دکھائی نہیں دے رہا، یہ گلستان جوہر ہے۔ پچھلے 20 برسوں میں عمارتوں کا جنگل درختوں کو نگل گیا ہے۔ اس کی وجہ سے موسم گرم ہو رہا ہے، کراچی میں بارشیں بھی نہیں ہو رہیں وغیرہ وغیرہ۔
بہت سے “پرعزم” نوجوان اور کچھ غیر سرکاری تنظیمیں آپ کو یہ بھاشن دیتے ہوئے بھی دکھائی دیں گے کہ آئیے اپنی گلیوں میں پودے لگائیے، کراچی کو ہرابھرا کردیجیے اور اپنے گھر کے باہر ایک درخت ضرور لگائیے، اپنے محلے میں ضرور پیڑ اگائیے اور پتا نہیں کیا کیا۔۔۔
مجھے یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ کیا یہ سب باتیں کرنے والے کراچی ہی میں رہتے ہیں؟ اور اگر کراچی ہی میں رہتے ہیں تو کیا عقل وقل بھی رکھتے ہیں یا نہیں؟
سب سے پہلی بات تو یہ کہ کراچی میں سبزہ کم ہونے کا رونا رونے والے کیوں یہ بات بھول جاتے ہیں کہ سبزہ کس لیے کم ہو رہا ہے؟
آپ بتائیے کیوں کم ہو رہا ہے؟
یہ شہر ہے اور اسے کم سے کم ہم مسلمانوں نے کبھی طریقے سے آباد کرنے کی کوشش نہیں کی، جب طریقے سے آباد کرنے کی کوشش نہیں کی اور نہ ہی کبھی ہم اس “گناہ” کا سوچ سکتے ہیں تو ایسے میں سبزے کی بات کس قدر فضول اور واہیات ہے۔ آپ اس درخت نہ ہونے کے رونے گانے کے ساتھ ساتھ نت نئے پلازے اور تعمیراتی منصوبوں کو زور شور سے جاری دیکھ رہے ہیں، ساری دنیا کو دکھائی دے رہے ہیں، اور یہ سب کراچی میں اور “اتفاق سے” زمین ہی پر ہو رہے ہیں، تو سوال یہ ہے کہ یہ درخت نہ ہونے کا گیان اور کنکریٹ کا جنگل بن جانے کا گریہ کرنے والوں کو دکھائی کیوں نہیں دے رہے، کوئی یہ کیوں نہیں کہہ رہا کہ کراچی میں بے ہنگم تعمیرات کو فی الفور بند کیا جائے تاکہ یہاں ناکافی سبزہ کے لیے کوئی چارہ جوئی ہو، جو شہر کے اندر بچی کچھی زمین ہے اس پر کوئی درخت ورخت لگا دیں یا کم سے کم سمینٹ اور گارے کا جنگل مزید تو نہ بڑھے۔۔۔ لیکن کوئی کچھ کہہ ہی نہیں رہا!
اب آجائیے ان بھولے بادشاہوں کے چکروں پر جو کہتے ہیں کہ درخت ضرور لگائو اور گلی میں لگائو اور گھر کے باہر لگائو، ارے کراچی دیکھا ہے کبھی؟ اور وہ کراچی جو نچلے اور متوسط طبقے کا ہے، کبھی ڈیفنس، کلفٹن، اور پی ای سی ایچ ایس وغیرہ کی امیروں کی بستیوں سے باہر نکل کر بھی سوچا کرو۔ جس گلی میں سے گزرنا محال ہوتا ہے وہاں درخت کہاں لگے گا ہمارے سر پر؟؟
مطلب کراچی والوں کہیں تو سر پیر کی بات کرلیا کرو۔ کہیں تو مسئلے کا سرا پکڑ لو!
اس وقت بھی کراچی کے بیچوں بیچ بلند وبالا عمارتوں کے منصوبے بہت تیزی سے جاری ہیں، اس میں کون کما رہا ہے کون نہیں؟ یہ آپ جانتے ہیں اس لیے میں یہاں لکھ کر اپنے لیے مشکل پیدا نہیں کرنا چاہتی۔ آپ خود دیکھیے بلکہ گھر سے باہر نکلیے، گھر سے دفتر دفتر سے گھر تک آتے جاتے دیکھیے کہ کیسے بے ہنگم طریقے سے اور بڑی بڑی عمارتیں کراچی کے بیچوں بیچ بنائی جا رہی ہیں اور دوسری طرف سبزہ نہ ہونے کا گیان دیا جا رہا ہے۔
کیسے کرلیتے ہو بھئی؟
.
(ادارے کا بلاگر سے متفق ہونا ضروری نہیں، آپ اپنے بلاگ samywar.com@gmail.com پر بھیج سکتے ہیں)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Verified by MonsterInsights